اتفاق کی بات
شیدا ایک بھولا بھالا سا انسان تھا۔آج وہ اپنی بیوی کو لینے اس کے گاؤں جا رہا تھا۔راستے میں اس نے ایک جگہ گدھوں کو گھاس چَرتے دیکھا۔خیر وہ اپنے سسرال پہنچا۔بیوی کے بھائی نے اسے بیٹھک میں بیٹھا دیا۔اتنے میں ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا کہ بھائی! میرے گدھے گم ہو گئے ہیں۔اگر آپ نے دیکھے ہوں تو بتائیے۔
شیدے نے فوراً کہا کہ ہاں میں نے فلاں جگہ گدھوں کو گھاس چَرتے ہوئے دیکھا ہے۔وہ آدمی دوڑتا ہوا چلا گیا۔تھوڑی دیر بعد وہ آدمی دوبارہ آیا اور کہا کہ آپ تو عظیم آدمی ہیں۔آپ نے جس جگہ بتایا تھا، ٹھیک اسی جگہ گدھے موجود ہیں، پھر وہ چلا گیا۔
اب روٹیاں پکنی شروع ہوئیں۔چونکہ وہ باورچی خانے کے قریب ہی کمرے میں بیٹھا تھا، اس لئے اسے روٹیوں کے تھپ تھپ کی آواز سنائی دی
سالا اسے حیرت سے دیکھنے لگا اور کہا کہ آپ کو تو اس وقت بادشاہ کے محل میں ہونا چاہیے۔ان دنوں مہارانی کا ہار گم ہے بادشاہ نے اعلان کیا ہے کہ جو بھی وہ ہار ڈھونڈے گا، اسے انعام دیا جائے گا۔
جب وہ بادشاہ کے محل پہنچے تو اس نے سوچا کہ میں اگر چالیس دن کی مہلت مانگ لوں تو میں ہار ڈھونڈ لوں گا۔اس نے بادشاہ سے کہا کہ میں چالیس دن کا چلہ کاٹوں گا۔آپ کو میں چالیس دن بعد ہار دے دوں گا۔
چالیس دن اس نے محل میں خوب مزے کیے، لیکن چالیسویں دن اسے بڑی پریشانی ہو گئی۔اس نے ہار کو اپنے حساب سے اِدھر اُدھر ڈھونڈا، لیکن ہار نہ ملنا تھا، نہ ملا۔
اب وہ خوب پریشان ہوا۔رات ہو گئی تھی، لیکن اس کی تو نیندیں اُڑ گئی تھیں۔اس کے منہ سے نندرا، نندرا نکل رہا تھا۔((نندرا معنی نیند آ جا) اس کے کمرے کے پاس ہی ایک نوکرانی کھڑی تھی جس کا نام نندرا تھا اور ہار اسی نے چرایا تھا۔اس نے سوچا کہ اس کو تو میرا نام پتا ہے، کل یہ بادشاہ کو میرا نام بتا دے گا اور میں پکڑی جاؤں گی۔سودہ شیدے کے پاس آئی اور اس سے معافی مانگی اور ہار اسے دے دیا۔شیدا تو بہت خوش ہو گیا۔اس نے چپ چاپ ہار لیا اور سو گیا۔
صبح اس نے وہ ہار بادشاہ کو دے دیا۔جب بادشاہ نے وہ ہار دیکھا تو خوش اور حیران ہو گیا۔اس نے شیدے کو ڈھیروں انعام کے ساتھ رخصت کر دیا۔
۔