Home Blog Page 4

10+Best Love Quotes in Urdu

0

 Love quotes in Urdu

Love, an emotion that transcends boundaries, is beautifully expressed in the mellifluous language of Urdu. With its poetic essence and lyrical charm, Urdu has long been associated with articulating the depths of affection, desire, and passion. Let’s explore  love quotes in Urdu that encapsulate the essence of romance:

‏وہ ازل سے ہی مجھ میں تھا موجود
عشق نے تو صرف آگاہی دی ہے بس

‏آنکھوں سے مری اس لیے لالی نہیں جاتی
یادوں سے کوی رات کھالی نہیں جاتی

‏کر رہا تھا غم جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب آئ

آنکھوں سے تری زلف کا سایہ نہیں جاتا
آرام جو دیکھا ہے بھلایا نہیں جاتا

مجھ سے ملنے کو آپ آئے ہیں ؟
بیٹھیئے میں بُلا کے لاتا ہوں

مر گئے خواب سب کی آنکھوں کے
ہر طرف ہے گلہ حقیقت کا

یہ ذات تماشا بن چکی ہے
دنیا کے میلے سے تھک چکی ہے

کاش کوئی تو ایسا ہو
جو اندر سے باہر جیسا ہو

احمقانہ ہے درد بیاں کرنا
عقل ہے ضبط کی انتہا کرنا

‏رنگوں سے ڈر نہیں لگتا صاحب
رنگ بدلنے والوں سے لگتا ہے

‏کتنی زلفیں کتنے آنچل اڑے چاند کو کیا خبر
کتنا ماتم ہوا کتنے آنسو بہے چاند کو کیا خبر

‏آج یوں موسم نے دی جشن محبت کی خبر
پھوٹ کر رونے لگے ہیں ، میں محبت اور تم

‏خاموشی رات کی دیکتھا ہوں اور تجھے سوچتا ہوں
مد ہوش اکثر ہوجاتا ہوں اور تجھے سوچتا ہوں

‏اندر ایسا حبس تھا، میں نے کھول دیا دروازہ
جس نے دل سے جانا ہے وہ خاموشی سے جائے

‏خدا خود ہی سن لیتا ہے
خاموش دل کی صدا

قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ

0
قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ

قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ

اہل سرسار کی ایک قوم جسے قوم سبا بھی کہا جاتا ہے۔ اللہ تعالی کی بے شمار نعمتوں کے اندر زندگی گزار رہی تھی۔ یہ قوم ایک عظیم تہذیب و تمدن کی مالک تھی۔
حضرت داؤد علیہ السلام اور حضرت سلیمان علیہ السلام کی باعظمت حکومتوں کے بعد ان کی حکومت زبان زد خاص و عام تھی۔ کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ گندم کے مغز سے آٹا پس کر روٹیاں پکاتے تھے۔

لیکن اس ے برعکس وہ اس قدر اصراف کرنے والے اور ناشکرے تھے کہ انہی روٹیوں کے ساتھ بچوں کا پاخانہ صاف کرتے تھے۔ بعد ازاں ان آلودہ روٹیوں کو اکٹھا کرنے سے ایک پہاڑ بن گیا تھا۔

پھر ایک صالح شخص نے وہاں سے گزرتے ہوئے ایک عورت کو دیکھا۔ جو روٹی کے ساتھ بچے کے پاخانے کے مقام کو صاف کر رہی تھی۔ اس شخص نے عورت سے کہا تیرے اوپر افسوس۔

خدا سے ڈر کہیں ایسا نہ ہو کہ خدا تیرے اوپر اپنا غضب ڈھائے اور تجھ سے اپنی نعمت چھین لے۔ اس عورت نے جواب میں مذاق اڑایا اور مغرورانہ انداز میں کہا جاؤ جاؤ۔ گویا کہ مجھے بھوک سے ڈرا رہے ہو۔ جب تک سرسار جاری ہے مجھے بھوک سے کسی قسم کا کوئی خوف نہیں ہے۔

کوئی زیادہ عرصہ نہیں گزرا نہ تھا کہ اللہ تعالی نے ان لوگوں پر اپنا غضب ڈھایا۔ پانی جو کہ زندگی کی بنیاد ہے، ان لوگوں سے چھین لیا۔ یہاں تک کہ قحط نازل ہوا۔ بات یہاں تک پہنچ گئی کہ ان کی ذخیرہ کی ہوئی تمام غذا ختم ہوگئی۔

آخر کار وہ مجبور ہوگئے کہ انہیں آلودہ روٹیوں پر ٹوٹ پڑے۔ جو ان لوگوں نے اکٹھی کر کے پہاڑ کے مانند ڈھیر لگایا ہوا تھا۔ بلکہ وہاں سے روٹی لینے کے لیے صف لگتی۔ تاکہ ہر کوئی وہاں سے اپنے حصے کی روٹی لے سکے۔

کفران نعمت قحط اور ان کی بدحالی کے بارے میں متعدد روایات موجود ہیں۔ سورہ نحل کی آیت نمبر ایک سو بارہ اور ایک سو تیرہ میں یوں ارشاد ہوتا ہے۔

اور اللہ نے اس بستی کی بھی مثال بیان کی ہے۔ جو محفوظ اور مطمئن تھی۔ اس کا رزق ہر طرف سے باقاعدہ آ رہا تھا۔ لیکن اس بستی کے رہنے والوں نے اللہ کی نعمتوں کا انکار کیا۔ تو خدا نے انہیں بھوک اور پیاس کا مزہ چکھایا۔ صرف ان کے ان اعمال کی بنا پر کہ جو وہ انجام دے رہے تھے۔

اور یقینا ان کے پاس رسول آیا۔ تو ان لوگوں نے ان کو جھٹلایا۔ تو پھر ان تک عذاب آ پہنچا کہ یہ سب ظلم کرنے والے تھے۔

اسی قوم سبا کے بارے میں ایک اور واقعہ بیان ہوتا ہے کہ ان لوگوں نے اپنی زراعت کو بہتر طور پر کاشت کرنے کے لیے پانی ذخیرہ کرنے کی خاطر، بلق کے دو پہاڑوں کے درمیان ایک بہت بڑا بند معرب تعمیر کیا ہوا تھا۔

سوراخ اور دوسرے پہاڑوں سے گزرا ہوا پانی اس بند میں آ کر وافر مقدار میں جمع ہو جاتا تھا۔ قوم سبا نے اس پانی سے صحیح طور پر استفادہ کرتے ہوئے وسیع و عریض اور بہت سے خوبصورت باغات لگائے اور کھیتی باڑی کو رونق بخشی۔

ان باغات کے درختوں کی شاخیں اس قدر پھلوں سے لدی ہوئی ہوتی تھیں کہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص سر پر ٹوکری رکھ کر ان کے نیچے سے گزرتا تو پھل خود بخود ٹوکری میں گرنا شروع ہو جاتے اور قلیل مدت میں ٹوکری تازہ پھلوں سے بھر جاتی۔

لیکن نعمتوں کی کثرت نے انہیں شکر کرنے کے بجائے سرمست اور غافل کر دیا تھا۔ یہاں تک کہ ان کے درمیان بہت بڑا طبقاتی نظام وجود میں آ چکا تھا۔ ان میں سے صاحب اقتدار لوگوں نے کمزوروں اور ضعیفوں کا خون چوسنا شروع کر رکھا تھا۔

یہاں تک کہ ان لوگوں نے خدا سے ایک احمکانہ التماس کیا۔ جس کا ذکر سورہ سبا کی آیت نمبر انیس میں ملتا ہے۔

انہوں نے کہا خدایا ہمارے سفروں کے درمیان فاصلہ زیادہ کر دے۔

انہوں نے اللہ تعالی سے یہ التماس اس لیے کیا تاکہ غریبوں بے نواح لوگوں، عمرہ اور ثروت مند ان کے ہمراہ سفر نہ کریں۔ ان کی خواہش یہ تھی کہ آبادیوں کے درمیان خشکی ہو اور فاصلہ بہت زیادہ ہو۔ تاکہ تہی دست اور کم آمدنی والے لوگ ان کی طرح سفر نہ کر سکیں۔

اللہ تعالی نے ان مغرور پیٹ کے پجاریوں پر اپنا غضب نازل کیا۔ بعض روایتوں کے مطابق ان مغرور لوگوں کی آنکھوں سے دور صحرائی چوہوں نے معرب نامی بند کی دیواروں پر حملہ کر کے انہیں اندر سے کھوکھلا کر دیا۔

ادھر سے بارشیں زیادہ ہوئیں۔ جن کی وجہ سے سیلاب آگیا اور اس بند میں پانی بہت زیادہ اکٹھا ہو گیا۔ اچانک بند کی دیواریں ٹوٹیں اس سے ایک بہت بڑا سیلاب آیا۔ جس میں تمام دیہات, آبادیاں, مال مویشی, باغات, کھیتیاں, ان کے محل اور گھر پانی میں غرق ہو کر نابود ہو گئے۔

ان کے باغات اور زراعت میں سے صرف بیری کے درخت اور کچھ جھاڑیاں بچی تھیں۔ خوش الہان پرندے وہاں سے کوچ کر گئے تھے۔ جبکہ الوؤں اور کوؤں نے قوم سبا کے کھنڈرات میں اپنے گھونسلے بنا تھے۔ اس بات کا ذکر سورہ صبا کی آیت نمبر پندرہ اور سولہ میں ملتا ہے۔ اور آخر میں سورہ صبا کی آیت نمبر سترہ میں قرآن کریم میں اس واقعہ کا یوں نتیجہ نکالا ہے۔

 یہ ہم نے ان کی ناشکری کی سزا دی ہے اور ہم نا شکروں کے علاوہ کسی کو سزا نہیں دیتے ہیں”۔”

Waqt Ki Ahmiyat

0
Waqt Ki Ahmiyat

Moral Stories for Kids – Bachon Ki Ikhlaqi Kahaniyan, Urdu Stories with Moral Lesson

Waqt Ki Ahmiyat

آج کل کی زندگی بڑی مصروف زندگی ہے۔ہر آدمی کاموں کی کثرت کی شکایت کرتا ہے۔یہ فقرہ عام ہے کہ وقت نہیں ملتا۔یہ بات ہے تو صحیح، مگر اس کی وجہ کیا ہے؟ کیا وقت کم ہے؟ یا وقت زیادہ ہے؟ اس کا فیصلہ کرنا تو بہت مشکل ہے، لیکن جتنا وقت ہے یا جتنا وقت کسی شخص کو ملتا ہے وہ کم نہیں ہوتا۔عمر کا اوسط تو تقریباً برابر ہی ہے۔

بعض لوگ بہت ہی کم عمر پاتے ہیں اور بعض لوگوں کو زیادہ مہلت ملتی ہے، لیکن جہاں تک کام کے لئے وقت کا سوال ہے اس کا تعلق عمر سے نہیں ہے وقت کو کام میں لانے سے ہے۔دنیا میں جن لوگوں نے بڑے بڑے کام کیے ہیں ان میں بہت کم لوگ ایسے ہوئے ہیں جنہوں نے بڑی عمر پائی۔انہوں نے جو کچھ کام کیے وہ اوسط عمر ہی کے اندر انجام دیے اور زندگی نے جو مہلت اُن کو دی تھی اس سے انہوں نے پوری طرح فائدہ اٹھایا وقت ضائع نہیں کیا اور بڑے بڑے کام کر کے نام پایا۔

کسی کا کیا عمدہ قول ہے کہ آدمی جتنا زیادہ مصروف ہوتا ہے اس کے پاس اتنا ہی زیادہ وقت ہوتا ہے۔بظاہر تو یہ بات عجیب سی معلوم ہو گی لیکن غور کریں تو بالکل صحیح ہے۔مصروف آدمی وقت کی قیمت جانتا ہے اور اس کو بالکل ضائع نہیں جانے دیتا۔جو وقت بھی اس کو ملتا ہے اس کو وہ کام میں لے آتا ہے، اس لئے اس کو وقت کی کمی کی شکایت نہیں ہوتی۔جو آدمی بے کار ہوتا ہے، کم مصروف ہوتا ہے وہ وقت کی قیمت نہیں جانتا۔

جس طرح کسی بزرگ کو آپ نہ پہچانتے ہوں وہ آپ کے پاس سے گزر جائیں مگر آپ کو پتا نہ چلے کہ ایک بزرگ ہستی آپ کے قریب آئی تھی، مگر آپ نے اس کو روکا نہیں اور اس سے فیض نہیں اٹھایا۔اسی طرح وقت بھی گویا ایک ایسی ہستی ہے کہ جو آدمی اس کو نہیں پہچانتا وہ اس سے فائدہ نہیں اٹھا پاتا اور وقت گزر جاتا ہے۔جتنا وقت بھی ملے اس کو کام میں لایا جائے تو وہی وقت بہت ہے اور اسی وقت میں دنیا میں نام کمانے والے کارنامے انجام دیے جا سکتے ہیں۔

 

بعض لوگ بہت ہی کم عمر پاتے ہیں اور بعض لوگوں کو زیادہ مہلت ملتی ہے، لیکن جہاں تک کام

“موت کا فرشتہ”

0
"موت کا فرشتہ"

 

“موت کا فرشتہ”

گاؤں کا چودھری جمیل خان کتوں کو سخت ناپسند کرتے تھے، مگر پھر اچانک ان کی سوچ تبدیل ہو گئی۔انھیں کتے اچھے لگنے لگے۔چودھری کے کہنے سے ان کے منشی نے اخباروں میں اچھی نسل کے ایک کتے کی ضرورت کا اشتہار دے دیا۔جمیل خان کو ایسا کتا درکار تھا جو ہر وقت ان کے ساتھ رہے اور ان کے اشاروں کو سمجھے۔
آخر جمیل خان کو اپنے مطلب کا کتا مل ہی گیا۔

کتے کے ساتھ اس کو سدھانے والا بھی آیا اور کتے کی اس طرح ترتیب کی، جیسا کہ جمیل خان چاہتے تھے اور پھر وہ کتا ہر وقت جمیل خان کے ساتھ رہنے لگا۔وہ واقعی ایک اعلیٰ نسل کا کتا تھا، جو جمیل خان کے اشارے پر چلتا تھا۔یہاں تک کہ وہ جمیل خان کے کمرے میں سوتا بھی تھا۔اس کی دیکھ بھال اور حفاظت کے لئے دو نوکر مقرر تھے۔

کتا اتنے مزے میں تھا کہ بعض لوگ اس کی قسمت پر رشک کرتے ہوئے اپنی اور اس کی قسمت کا موازنہ کرتے تھے۔

جمیل خان اور کتے کی قربت کا کیا راز تھا، کسی کو بھی معلوم نہ تھا اور نہ کبھی جمیل خان نے کسی کو بتایا تھا، مگر ایک دن جانے وہ کس ترنگ میں تھے کہ اس راز سے پردہ اُٹھا لیا۔وہ اپنے خاص مصاحب نواز سے کہہ رہے تھے:”موت کا فرشتہ ہر جگہ آ جاتا ہے اور لوگوں کو اس خوبصورت دنیا سے محروم کر کے قبر کے اندھیروں میں دھکیل دیتا ہے، مگر پھر مجھے ایک مذہبی آدمی سے پتا چلا کہ جہاں کتے ہوتے ہیں، وہاں فرشتے نہیں آتے۔

اس لئے میں اس کتے کو ہر وقت اپنے ساتھ رکھتا ہوں، تاکہ موت کا فرشتہ میرے قریب نہ آئے۔“
نواز، اپنے آقا کی عقل مندی پر اَش اَش کر اُٹھا۔اسے فخر تھا کہ وہ جمیل خان جیسے ہوشیار آدمی کا خاص مصاحب ہے، مگر جلد اس کی خوش فہمی دور ہو گئی۔ایک رات جمیل خان کو دل کا دورہ پڑا اور وہ انتقال کر گیا۔حالانکہ اس کا کتا اس کے پاس تھا، مگر موت کا فرشتہ پھر بھی آ گیا۔

نواز نے جمیل خان کا راز فاش نہیں کیا، مگر مولوی صاحب سے اس بارے میں دریافت کیا تو وہ بولے”جہاں کتے ہوتے ہیں، وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔“

”اور موت کا فرشتہ!“ نواز کے منہ سے نکلا۔
مولوی صاحب نے نواز کی طرف غور سے دیکھا اور بولے:”ارے بے وقوف! وہ کتوں کی پروا نہیں کرتا۔ہر جگہ اور ہر  وقت پہنچ سکتا ہے۔“

نواز سمجھ جانے والے انداز میں سر ہلانے لگا۔وہ یہ بھی سمجھ گیا تھا کہ اس کا آقا پرلے درجے کا احمق تھا، ورنہ موت کو ٹالنے اور زندگی کو بڑھانے کے لئے نیک کام کرتا، صدقہ خیرات کرتا۔بے وقوف نے موت کے فرشتے سے مقابلے کے لئے کتے کا سہارا لیا۔

rabi ul awal 2024 quotes

0
12 Rabi- Ul- Awal

12 Rabi- Ul- Awal quotes in urdu

12 Rabi-ul-Awal is a significant day in the Islamic calendar, observed by Muslims worldwide as the birth anniversary of the Prophet Muhammad (peace be upon him). Known as Mawlid al-Nabi, 12 Rabi-ul-Awal holds great religious and spiritual importance, as it marks the arrival of the final messenger of Islam. On this day, many participate in petitions, present the Sacred Quran, and think about the lessons of the Prophet..

Rahmaton ki hai yeh raat Namazon ka rakhye ga sath Manwa li jia Rab sa har bat Duao mai rakhiya ga hum ko Yad Mubarak ho ap 12 Rabi-ul-Awal.”

چادر زہرا کا سایہ ہے میرے سر پر نصیر فیض نسبت تو دیکھئے نسبت بھی زہرائی ملی

چاند کو توڑ کر جوڑنے والے آجا، ہم بھی ٹوٹی ہوئی تقدیر لیے بیٹھے ہیں۔

جس خواب میں ہو جائے دیدار نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حاصل،

اے عشق کبھی ہم کو بھی وہ نیند سلا دے۔

میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات جو مانتے نہیں، وہ جان لیں کہ ہم بھی انہیں جانتے نہیں۔

روک لیتی ہے آپ کی نسبت ، تیر جتنے بھی ہم پر چلتے ہیں، یہ کرم ہے

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہم پر، آنے والے عذاب ٹلتے ہیں۔

دہلیز جن کو مل گئی ہے میرے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وہ خاک ہر گلی کی کبھی چھانتے نہیں۔

وسعتیں دی ہیں خدا نے دامن محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو، جرم کھلتے جائیں گے اور وہ چھپاتے جائیں گے۔

لگاتے ہیں نعرہ یہ ایمان والے…. محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے بڑی شان والے۔

جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام

فرشتوں کی دنیا

0
Islamic Information Waqiat فرشتوں کی دنیا

Islamic Information Waqiat

فرشتوں کی دنیا

فرشتے اللہ تعالیٰ کی نورانی مخلوق ہیں۔ جنہیں ان کی اصلی شکل و صورت میں دیکھنا انبیاء کرام علیہ الصلاۃ والسلام کے علاوہ کسی اور کے لیے ممکن نہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ہمارے اردگرد لاتعداد فرشتے اپنے کاموں میں مصروف ہیں۔ مگر ہمیں وہ دکھائی نہیں دیتے۔ اگر وہ انسانی شکل اختیار کر کے ہمارے سامنے آئیں۔ تو پھر انہیں دیکھنا ممکن ہے۔ انسان کی نسبت فرشتے عظیم مخلوق ہیں۔ اور ان میں بھی چھوٹے ہیں اور بعض بڑے ہیں۔

فرشتوں کے پر

فرشتوں میں بعض کے دو دو پر ہیں۔ اور بعض کے چھ چھ سو پر ہیں۔ قرآن کریم میں ارشاد پاک ہے کہ اللہ تعالی ہی کے لیے تمام تعریفیں ہیں۔ جو آسمان اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے۔ اور دو دو تین تین چار چار پروں والے فرشتوں کا اپنا قاصد (پیغمبر) بنانے والا ہے۔

بعض روایات کے مطابق جبرائیل امین علیہ السلام کے چھ سو پر دیکھے گئے ہیں۔ اور ہر پر نے آسمان کو گھیر رکھا تھا۔ ان کے پروں سے مختلف رنگ اور قیمتی موتی بکھر رہے تھے۔

فرشتوں کی قد و قامت

وہ فرشتے جنہوں نے عرش اٹھا رکھا ہے۔ ان کے قد و قامت کے بارے میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا عرش کو اٹھانے والے فرشتوں میں سے ایک فرشتے کے بارے میں مجھے یہ بتانے کی اجازت دی گئی ہے۔

جس کے پاؤںسب سے نچلی ساتویں زمین میں ہیں اور اس کے کندھوں پر عرش ہے۔ اس کے دونوں کانوں اور کندھوں کے درمیان اتنی دوری ہے کہ اسے طے کرنے کے لیے پرندے کو سات سو سال کی پرواز چاہیے۔ وہ فرشتہ کہتا ہے یا اللہ تو پاک ہے جہاں بھی ہے اور جہاں بھی ہو۔

فرشتوں کی ضروریات

اللہ تعالی نے فرشتوں میں شادی بیاہ کی حاجت نہیں رکھی۔ اس طرح انہیں کھانے پینے سے بھی بے نیاز کر دیا ہے۔ اس کی وضاحت قرآن مجید میں مذکور سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے اس واقعے سے ہوتی ہے۔ جس میں ہے کہ ابراہیم علیہ السلام کے پاس فرشتے آئے۔ تو آپ علیہ السلام ان کے لیے فورا گوشت لے کر آئے۔ مگر انہوں نے اسے تناول نہیں کیا۔

اللہ تعالی نے فرشتوں کو بیماری، سستی، کاہلی، دکھ، تکلیف، تھکاوٹ اور اکتاہٹ وغیرہ سے محفوظ رکھا ہے۔ وہ دن رات فقط اللہ کی اطاعت میں اپنے کاموں میں مصروف رہتے ہیں۔

قرآن مجید میں بیان ہوا کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے۔ اسی اللہ کا ہے اور جتنے اس کے پاس فرشتے ہیں وہ اس کی عبادت سے نہ سرکشی کرتے ہیں اور نہ تھکتے ہیں۔ وہ دن رات اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں۔ اور ذرا سی بھی سستی نہیں کرتے۔

فرشتے تقریبا عام طور پر آسمانوں میں رہتے ہیں۔ جو صرف اللہ کے حکم سے مختلف کاموں کے لیے زمین پر اترتے ہیں اور پھر واپس آسمان پر چلے جاتے ہیں۔ قرآن مجید میں ایک اور مقام پر خود فرشتوں کی یہ بات مذکور ہے۔ “ہم تیرے رب کے حکم کے بغیر نہیں اترتے”۔

فرشتوں کی تعداد

فرشتوں کی تعداد کتنی ہے اس کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں ملتی۔ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ فرشتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ بلکہ اندازہ ہوتا ہے کہ انسانوں اور جنوں سے بھی ان کی تعداد زیادہ ہے۔

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آسمانوں میں کہیں چار انگلیاں جگہ بھی ایسی نہیں جہاں کوئی نہ کوئی فرشتہ سجدہ ریز نہ ہو

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کے روز جہنم کو اس حال میں لایا جائے گا کہ اس کی ستر لگامیں ہوں گی اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے۔ جو اسے کھینچ کر لا رہے ہوں گے۔

فرشتوں کی ایک اہم خاصیت

فرشتوں کی ایک اہم خاصیت یہ بھی ہے کہ وہ اللہ تعالی کے حکم سے اپنی شکل و صورت کے علاوہ کوئی اور صورت بھی اختیار کر سکتے ہیں۔ یہ صورت کسی ایسے انسان کی بھی ہو سکتی ہے۔ جسے دیکھنے والے پہچان لیں۔

انسانوں کے علاوہ کسی اور جاندار کی صورت اختیار کرنے کی فرشتوں کو طاقت ہے یا نہیں۔ اس کے بارے میں قرآن و سنت میں کوئی صراحت یا ذکر نہیں ملتا۔ البتہ ان کی انسانی شکل اختیار کرنے کے واقعات ضرور ملتے ہیں۔ جن سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ فرشتے اللہ تعالی کے حکم سے دیگر شکلیں بھی اختیار کر سکتے ہیں۔

فرشتوں کی طاقت

اللہ تعالی نے فرشتوں کو انسانوں اور جنوں سے کئی گنا زیادہ قوت و طاقت عطا کر رکھی ہے۔ حضور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب طائف کے مقام پر وہاں کے لوگوں کو اسلام کی دعوت پیش کی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وہاں کے لوگوں نے ظلم و جبر کی انتہا کر دی اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لہو لہان کر دیا۔

تو اس مقام پر سیدنا جبرائیل امین علیہ السلام تشریف لائے۔ انہوں نے آواز دی اور کہا کہ اللہ تعالی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں آپ کی قوم کی باتیں سن چکا ہے۔ جو انہوں نے آپ کے خلاف اقدام کیا۔ وہ بھی دیکھ چکا ہے۔ آپ کے پاس اللہ تعالی نے پہاڑوں کا فرشتہ بھیجا ہے۔ آپ ان لوگوں کے بارے میں جو چاہیں۔ اس فرشتے کو حکم دیں۔

اس کے بعد پہاڑوں کا فرشتہ مخاطب ہوا اس نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کیا۔ پھر عرض کی اے اللہ کے رسول آپ جو حکم دیں گے۔ میں اس کی تعمیل کروں گا۔ اگر آپ چاہیں تو میں دونوں طرف کے پہاڑوں کو ان پر لا کر ملا دوں۔ جن سے یہ پس جائیں گے۔

اسی طرح جبرائیل امین علیہ السلام کی قوت و طاقت کے بارے میں قرآن مجید میں ہے۔ انہیں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو زبردست طاقت والے فرشتے نے سکھایا ہے جو زور آور ہے۔

فرشتوں کا نظم وضبط

فرشتے اپنے ہر کام میں نظم و ضبط کی پابندی کرتے ہیں۔ جس میں کسی قسم کی کمی بیشی یا سستی اور کاہلی وغیرہ کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ جن فرشتوں کی جب اور جہاں ڈیوٹی شروع ہوتی ہے۔ وہ اس وقت وہاں پہنچ جاتے ہیں اور اسے احسن طریقے سے سر انجام دیتے ہیں۔

فرشتوں کی موت

جس طرح انسانوں کی پیدائش اور موت کے مختلف مراحل ہوتے ہیں۔ فرشتوں کے لیے یہ مراحل نہیں ہیں یعنی دنیا میں نئے انسان پیدا ہوتے ہیں اور پہلے موجود انسان فوت ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن اس کے برعکس جب اللہ تعالی نے فرشتوں کو پیدا کیا ہے۔ تب سے وہ زندہ ہیں اور قیامت قائم ہونے تک جب تک اللہ پاک چاہیں گے وہ زندہ رہیں گے۔

تب تک اللہ تعالی کی طرف سے انہیں جو ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔ انہیں احسن طریقے سے وہ پورا کرتے رہیں گے۔ لیکن جب قیامت آئے گی۔ تو یہ فرشتے بھی موت سے دوچار ہوں گے۔ پھر ایک ایسا وقت آئے گا جب کائنات میں اللہ تعالی کے علاوہ کوئی چیز زندہ نہ رہے گی۔

GOOD NIGHT QUOTES

0

“GOOD NIGHT QUOTES”

GOOD NIGHT QUOTES IN URDU

A rare collection of poetry called Good Night is being read at your service. On good night, a lot of people enjoy reading poetry to their significant other. According to a common belief, those who fall asleep will never understand what is wrong with those who wake up. For the sake of their beloved, many individuals wake up in the middle of the night when they are unable to go asleep. At night, a lot of individuals awaken and search for their beloved among the stars. If their loved one claims they can’t go asleep without it, many people claim they will stay awake their entire lives. The first collection of Good Night Poetry in Urdu is provided for your enjoyment, and we hope you would spread the word about it to cheer us up.

 

خدا کرے مجھے نیند اتنی کمال آئے كے دِل تیرا خیال بھول جائے

تیری نیند کا صدقہ” “ہم جاگ کر اُتارتے ہیں

نیند سوتی ہے میرے بستر پر” “میں ٹہلتا ہوں رات بھر

رات کتنی ویران سی رہ جاتی ہے نا جب

کچھ اپنے یاد کیے بنا ہی سو جاتے ہیں

نیندوں کی بغاوت سے یہ نقصان ہُوا اے دوست !

اک شخص كے خواب کو ترستی رہی آنکھیں

سب کو معاف کر كے سویا کرو زندگی کل کی محتاج نہیں

میں خود کو بھی کب میسر ہو بے سبب ہے تیرا خفا ہونا

English quotes

0

English quotes

English quotes have an exceptional appeal, catching the embodiment of shrewdness, mind, and motivation in only a couple of words. They frequently mix artistic polish with significant bits of knowledge, making them ideal for pondering educationalist  encounters or tracking down inspiration. Whether it’s Shakespeare’s immortal articulations or cutting edge reflections, English quotes resound with peruses all over the planet, offering a bit of persuasiveness and an abundance of significance. At  YumQuote  you’ll find an organized assortment of these strong statements, ideal for adding a touch of motivation to your day.

All that we are is the result of what we have thought

If you judge people, you have no time to love them

I have no special talent. I am only passionately curious.

The successful warrior is the average man, with laser-like focus

The root of suffering is attachment

A great man is always willing to be little

The future belongs to those who prepare for it today

Sad Quotes

0

Sad Quotes

What does the phrase “Sad Quotes” meaning ?

Sad Quotes  refers to poignant statements that express feelings of sorrow, melancholy, and heartache. Miserable Statements alludes to piercing proclamations that express sensations of distress, despairing, and grief. These statements frequently reverberate with people encountering profound torment or misfortune, offering a feeling of understanding and association. They can emerge out of writing, music, films, or individual reflections, catching the pith of bitterness in a couple of significant words.

These statements can be a wellspring of solace for the people who find comfort in realizing that others have felt comparative feelings.

In synopsis, miserable statements are piercing explanations that catch sensations of distress and despairing, offering solace and understanding to those encountering profound agony.

مجھے ڈھونڈنے کی کوشش اب نہ کیا کر تو نے راستہ بدلا تو میں نے منزل بدل لی

 

بڑے بے حس لوگ ہیں تیری کائنات میں مولا

میں درد لکھتا ہوں، واہ واہ کرتے ہیں

بے وفاہی کی سب کتابوں میں

تیرے جیسی کوئی مثال نہیں

قسمت ساتھ نہیں دیتی بلکل تیرے جیسی ہے 

ان فاصلوں کے پیچھے سب فیصلے تمہارے تھے

 

! اس اہمیت کا کیا کرنا جو منتوں سے ملے

 

!..بیزار ہے دل ہر چیز سے

 

قافلے سے بھروسہ اٹھانا پڑا

اپنا راستہ مجھے خود بنانا پڑا

میں ہنستا ہوں تو خوش وہ بھی ہوتا ہے

تذکرہ آئینے کا کر رہا ہوںانسان کا نہیں

خوشی جلدی میں تھی رکی نہیں

غم فرصت میں تھے ٹھہر گئے

Brainy Quotes

0

Brainy Quotes

Brainy quotes are a remarkable source of wisdom, inspiration, and motivation, offering insights that have the power to transform the way we think and live. At YumQuote.com, we understand the profound impact that brainy quotes can have on our lives, which is why we’ve dedicated ourselves to curating a comprehensive collection of these thought-provoking sayings. Our platform is designed to make it easy for you to access brainy quotes that resonate with your personal experiences and aspirations.

The excellence of smart statements lies in their capacity to distil complex thoughts into brief, important expressions that address both the brain and heart. These statements frequently start from the world’s most splendid personalities — logicians, scholars, researchers, and pioneers — who have shared their insight in manners that keep on moving ages. At YumQuote.com, we endeavor to present to you the best smart statements, offering a different choice that traverses different subjects, from self-awareness and accomplishment to connections and initiative.

All in all, smart statements are something beyond cunning maxims; they are a wellspring of shrewdness and motivation that can enhance our lives in endless ways. At YumQuote.com, we are energetic about furnishing you with the best smart statements that can rouse your excursion, elevate your soul, and challenge your reasoning. Whether you’re searching for understanding, support, or a new point of view, our assortment of intelligent statements is here to assist you with tracking down the ideal words to offer your viewpoints and sentiments. Investigate our site today and find the force of smart statements to change your reasoning and motivate your life..

I love you the more in that I believe you had liked me for my own sake and for nothing else.

But man is not made for defeat. A man can be destroyed but not defeated.

When you reach the end of your rope, tie a knot in it and hang on.

There is nothing permanent except change.